ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا اور آپ کے اوپر جھک گیا تو اس کے چہرے پر خراش آ گئی تو آپ نے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی اسے چبھو دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”آؤ قصاص لے لو ۱؎“ وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے معاف کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4536]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/القسامة 16 (4777)، (تحفة الأشراف: 4147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/28) (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر عادل تھے کہ جو تکلیف کسی کو غلطی سے پہنچ جاتی اس سے بھی قصاص لینے کو کہتے اور اپنی عظمت کا خیال نہ کرتے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (4777) عبيدة بن مسافح،لم يوثقه غير ابن حبان فھو مجھول الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4536
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے، مگر باب بالکل صحیح ہے کہ نبی ؐ اپنے آپ کو بدلہ دینے کےلئے پیش فرما دیا کرتے تھے، جیسے کہ آئندہ حدیث 5224 میں آرہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4536
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4778
´نیزے کی ضرب کے قصاص کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم فرما رہے تھے کہ اسی دوران اچانک ایک شخص آپ پر گر پڑا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی چبھا دی، وہ شخص چیخ پڑا تو آپ نے اس سے فرمایا: ”آؤ، بدلہ لے لو“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو معاف کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4778]
اردو حاشہ: مذکورہ دونوں روایتیں سنداً ضعیف ہیں، تاہم دیگر دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے اور اگر کبھی آپ کسی پر سختی کرتے تو اپنے آپ کو بدلہ دینے کے لیے پیش کر دیتے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کوکھ میں لکڑی چبھوئی تو انھوں نے کہا: مجھے بدلہ دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لے لو۔“ انھوں نے کہا: آپ کے جسم پر تو قمیص ہے جبکہ مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ (یہ بات سن کر) نبی ﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ کو اپنے بازوؤں میں لے لیا اور آپ کے پہلو مبارک پر بوسہ دینے لگے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا یہی ارادہ تھا۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الأدب، باب فی قبلة الجسد، حدیث: 5224)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4778