جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ روک لو“ اور آپ نے اس یہودیہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا: ”کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟“ یہودیہ بولی: آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا: ”دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے“ وہ بولی: ہاں (میں نے ملایا تھا)، آپ نے پوچھا: ”اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟“ وہ بولی: میں نے سوچا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا، کوئی سزا نہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کر گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے، جسے ابوہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابوہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4510]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3006)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 11 (69) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الزهري لم يسمع من جابر رضي اللّٰه عنه (تحفة الأشراف 356/2) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159
ارفعوا أيديكم وأرسل رسول الله إلى اليهودية فدعاها فقال لها أسممت هذه الشاة قالت اليهودية من أخبرك قال أخبرتني هذه في يدي للذراع قالت نعم قال فما أردت إلى ذلك قالت قلت إن كان نبيا فلن يضره وإن لم يكن نبيا استرحنا منه فعفا عنها