عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اسے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزارا گیا، آگے اسی طرح جیسے عثمان بن ابی شیبہ کی روایت کا مفہوم ہے، اس میں ہے: کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے: مجنون سے جس کی عقل جاتی رہے یہاں تک کہ صحت یاب ہو جائے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے“ تو عمر رضی اللہ عنہ بولے: تم نے سچ کہا، پھر انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4401]