عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹ کر انہیں ہنکا لے گئے، اسلام سے مرتد ہو گئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا، وہ پکڑے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کو خبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4369]
أغاروا على إبل النبي فاستاقوها وارتدوا عن الإسلام وقتلوا راعي رسول الله مؤمنا فبعث في آثارهم فأخذوا فقطع أيديهم وأرجلهم وسمل أعينهم قال ونزلت فيهم آية المحاربة
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4369
فوائد ومسائل: حجاج بن یوسف تاریخ اسلام کا معروف ظالم حکمران ہو گزرا ہے، اس نے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس کو یہ مذکورہ واقعہ بیان کیا، اس پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش وہ اسے یہ بیان نہ کرتے کیونکہ اسی سے اس نے اپنے لیے غلط دلیل دی۔ (صحيح البخاري، باب الدواء بألبان الإبل، حدیث:5685)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4369