1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ فِي الذَّهَبِ لِلنِّسَاءِ
8. باب: عورتوں کے سونا پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4238
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ يَزِيدَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَقَلَّدَتْ قِلَادَةً مِنْ ذَهَبٍ قُلِّدَتْ فِي عُنُقِهَا مِثْلَهُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ جَعَلَتْ فِي أُذُنِهَا خُرْصًا مِنْ ذَهَبٍ جُعِلَ فِي أُذُنِهَا مِثْلُهُ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت نے سونے کا ہار پہنا تو قیامت کے دن اس کے گلے میں آگ کا ہار پہنایا جائے گا، اور جس عورت نے اپنے کان میں سونے کی بالی پہنی تو قیامت کے دن اس کے کان میں اسی کے ہم مثل آگ کی بالی پہنائی جائے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4238]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 39 (5140)، (تحفة الأشراف: 15776)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/455، 457،460) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (5142)
محمود بن عمر و وثقه ابن حبان وحده وجھله الذھبي وغيره وضعفه ابن حزم وھو مجهول الحال كما في التحرير (6514)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150

   سنن أبي داودأيما امرأة تقلدت قلادة من ذهب قلدت في عنقها مثله من النار يوم القيامة وأيما امرأة جعلت في أذنها خرصا من ذهب جعل في أذنها مثله من النار يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرىأيما امرأة تحلت يعني بقلادة من ذهب جعل في عنقها مثلها من النار وأيما امرأة جعلت في أذنها خرصا من ذهب جعل الله في أذنها مثله خرصا من النار يوم القيامة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4238 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4238  
فوائد ومسائل:
مذکورہ دونوں روایات ضعیف ہیں، لیکن دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ عورت کو اپنے گلے، کان یا ہاتھوں میں سونے کا زیور پہننا جائز ہے، اس لئے منع کی روایت ضعیف یا منسوخ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4238