جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینگی لگوانے کی اجازت مانگی تو آپ نے ابوطیبہ کو انہیں سینگی لگانے کا حکم دیا۔ ابوالزبیر کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوطیبہ ان کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ بچے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4105]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/السلام 26 (2206)، سنن ابن ماجہ/الطب 20 (3480)، (تحفة الأشراف: 2909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4105
فوائد ومسائل: 1: نابالغ بچے جو ابھی عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے آگاہ نہ ہوئے ہوں اور زرخرید غلام کا ایک ہی حکم ہے، لہذا بوقت ضرورت عورت کے لئے جائز ہے کہ اپنی زینت اس کے سامنے ظاہر کرسکتی ہے۔
2: خواتین کے علاج معالجہ کے لئے اسلامی معاشرے میں خواتین طبیات (لیڈی ڈاکٹرز) کا اہتمام کرنا ضروری ہے، تاکہ ضروری ہے تاکہ انہیں اجنبی مرد ڈاکٹروں کے سامنے نہ ہونا پڑے۔ 3: عورت کے بال اس کی باطنی زینت کا حصہ ہیں جو وہ کسی غیر محرم کے سامنے ظاہر نہیں کرسکتی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4105
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5744
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنگی لگوانے کی اجازت طلب کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طیبہ ؓ کو حکم دیا کہ ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو سنگی لگائے، ابو زبیر کہتے ہیں، میرا خیال ہے، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ابو طیبہ، ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا رضاعی بھائی تھا یا نابالغ لڑکا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5744]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، عورت کو علاج معالجہ کے لیے خاوند سے اجازت لینی چاہیے اور بہتر ہے کہ وہ علاج محرم سے کرائے، کیونکہ آپ نے ابو طیبہ کو بھیجا جو ان کے رضاعی بھائی تھے۔