الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
11. باب الرُّخْصَةِ فِي الْعَلَمِ وَخَيْطِ الْحَرِيرِ
11. باب: کپڑے پر ریشمی بیل بوٹوں اور ریشمی دھاگوں کا استعمال جائز ہے۔
حدیث نمبر: 4055
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الثَّوْبِ الْمُصْمَتِ مِنَ الْحَرِيرِ فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِيرِ وَسَدَى الثَّوْبِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کپڑے سے جو خالص ریشمی ہو منع فرمایا ہے، رہا ریشمی بوٹا اور ریشمی کپڑے کا تانا تو کوئی مضائقہ نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4055]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6069)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/313، 321) (صحیح) دون قولہ: ''فأما العلم...''» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فأما العلم

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
خصيف ضعيف وروي أحمد (313/1 وأطراف المسند 95/3) بإسناد صحيح عن ابن عباس قال :’’ إنما نهي رسول اللّٰه ﷺ عن (الثوب) المصمت حريرًا ‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144

   سنن أبي داودالثوب المصمت من الحرير فأما العلم من الحرير وسدى الثوب فلا بأس به
   سنن النسائى الصغرىنهيت عن الثوب الأحمر خاتم الذهب أقرأ وأنا راكع

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4055 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4055  
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، اس لئے اس کے آخری حصے ریشمی دھاگے سے کڑھائی ہوئی ہو یہ ثابت ہونے والا استثنا صحیح نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4055   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5268  
´سونے کی انگوٹھی پہننے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے لال کپڑے، سونے کی انگوٹھی اور رکوع کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5268]
اردو حاشہ:
سرخ کپڑا بعض محققین کا قول ہے کہ مرد کے لیے خالص سرخ کپڑا پہننا منع ہے۔ صرف سرخ دھاریاں ہوں تو کوئی حرج نہیں۔ یا مطلق سرخ مراد نہیں بلکہ معصفر اور مزعفر مراد ہیں جن کی حرمت کا ذکر دوسری احادیث میں ہے۔ سرخ کی باقی اقسام جائز ہیں۔ واللہ أعلم۔ (باقی تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث: 5175)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5268