الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
6.1. باب
6.1. باب: قیمتی لباس پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4035
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى حُلَّةً بِبِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ قَلُوصًا، فَأَهْدَاهَا إِلَى ذِي يَزَنَ".
اسحاق بن عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوڑا بیس سے کچھ زائد اونٹنیاں دے کر خریدا پھر آپ نے اسے بادشاہ ذی یزن کو ہدیے میں بھیجا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4035]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18434) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل وعلي بن زيد ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144

   سنن أبي داوداشترى حلة ببضعة وعشرين قلوصا فأهداها إلى ذي يزن

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4035 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4035  
فوائد ومسائل:
یہ روایت بھی صنعیف ہے، تاہم عمدہ اور قیمتی لباس۔
۔
۔
۔
۔
اگر اسراف کی حد تک نہ پہنچتا ہو، تو مباح ہے اور بالخصوص جب اللہ کی نعمت مال کا اظہار اور شکر کرنا مقصود ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4035