ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو تین پتھر اپنے ساتھ لے جائے، انہی سے استنجاء کرے، یہ اس کے لیے کافی ہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 40]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 40
فوائد و مسائل: ➊ ہدایت ہے کہ رفع حاجت کے لیے بیٹھنے سے پہلے طہارت حاصل کرنے کا انتظام کر لیا جائے۔ ممکن ہے برموقع کوئی چیز مہیا نہ ہو لہٰذا غیر معتمد مقامات پر نل کو پہلے دیکھ لیا جائے کہ آیا اس میں پانی بھی ہے یا نہیں۔ ➋ ڈھیلے کا حکم سائل کے بدوی ہونے کی مناسبت سے ہے اور یہ ہے کہ تین ڈھیلوں سے استنجا پانی سے کفایت کرتا ہے آج کل ٹشو پیپر اس کا قائم مقام ہے، تاہم افضلیت پانی ہی کے استعمال میں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 40
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 44
´صرف پتھر اور ڈھیلے سے استنجاء کے کافی ہونے اور پانی کے ضروری نہ ہونے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی پاخانہ جائے تو اپنے ساتھ تین پتھر لے جائے، اور ان سے پاکی حاصل کرے کیونکہ یہ طہارت کے لیے کافی ہیں۔“[سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 44]
44۔ اردو حاشیہ: ➊ ڈھیلے استنجا کے لیے کافی ہیں، بشرطیکہ ان سے پوری صفائی ہو جائے، یعنی نہ تو گندگی کا اثر باقی رہے اور نہ بدبو۔ اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے کہ ڈھیلوں سے صحیح صفائی نہ ہو سکے یا بدبو زائل نہ ہو تو پانی استعمال کرنا ضروری ہے۔ ➋ مٹی میں صفائی کرنے اور بدبو ختم کرنے کی خاصیت رکھی گئی ہے، اس لیے پانی کی عدم موجودگی میں اس سے طہارت حاصل کرنا شرعاً و عقلاً درست ہے۔ اسی طرح مٹی کی عدم موجودگی میں جو بھی چیز نجاست کے زائل کرنے اور طہارت کے حصول میں مفید ثابت ہو، اسے استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے روئی اور ٹشو پیپر وغیرہ۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 44