الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
18. باب مَا جَاءَ فِي الرُّقَى
18. باب: جھاڑ پھونک کا بیان۔
حدیث نمبر: 3885
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وابْنُ السَّرْحِ، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، وقَالَ ابْنُ السَّرْحِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ عَمْروِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَقَالَ ابْنُ صَالِحٍ، مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ أَحْمَدُ: وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ: اكْشِفِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ ثُمَّ أَخَذَ تُرَابًا مِنْ بَطْحَانَ فَجَعَلَهُ فِي قَدَحٍ، ثُمَّ نَفَثَ عَلَيْهِ بِمَاءٍ وَصَبَّهُ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ ابْنُ السَّرْحِ يُوسُفُ بْنُ مُحَمَّدٍ: وَهُوَ الصَّوَابُ.
ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، وہ بیمار تھے تو آپ نے فرمایا: «اكشف الباس رب الناس ‏"‏ ‏.‏ عن ثابت بن قيس» لوگوں کے رب! اس بیماری کو ثابت بن قیس سے دور فرما دے پھر آپ نے وادی بطحان کی تھوڑی سی مٹی لی اور اسے ایک پیالہ میں رکھا پھر اس میں تھوڑا سا پانی ڈال کر اس پر دم کیا اور اسے ان پر ڈال دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح کی روایت میں یوسف بن محمد ہے اور یہی صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3885]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الیوم واللیلة، (1017، 1040) (تحفة الأشراف: 2066) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن یوسف لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يوسف بن محمد لم يوثقه غير ابن حبان فھو مجهول كما في التحرير (7879)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139

   سنن أبي داوداكشف الباس رب الناس عن ثابت بن قيس ثم أخذ ترابا من بطحان فجعله في قدح ثم نفث عليه بماء وصبه عليه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3885 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3885  
فوائد ومسائل:
یہ روایت پانی وغیرہ پر دم کرنے کے لیئے بطور دلیل پیش کی جاتی ہے، ابنِ حبان نے اس کو صحیح کہا ہے، لیکن یوسف بن محمد کو ان کے علاوہ کسی نے ثقہ نہیں کہا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3885