الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
50. باب فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ
50. باب: کھاتے میں نوالہ گر جائے تو کیا کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 3845
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ، وَقَالَ: إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ يُبَارَكُ لَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے اور فرماتے: جب تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے چاہیئے کہ لقمہ صاف کر کے کھا لے اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پلیٹ صاف کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم میں سے کسی کو یہ معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کس حصہ میں اس کے لیے برکت ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3845]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأشربة 18 (2034)، سنن الترمذی/الأطعمة 11 (1802)، (تحفة الأشراف: 310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/177، 290)، سنن الدارمی/الأطعمة 8 (7071) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2034)

   صحيح مسلملعق أصابعه الثلاث قال وقال إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها لا يدعها للشيطان أمرنا أن نسلت القصعة إنكم لا تدرون في أي طعامكم البركة
   جامع الترمذيإذا أكل طعاما لعق أصابعه الثلاث إذا ما وقعت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها لا يدعها للشيطان أمرنا أن نسلت الصحفة لا تدرون في أي طعامكم البركة
   سنن أبي داودإذا أكل طعاما لعق أصابعه الثلاث إذا سقطت لقمة أحدكم فليمط عنها الأذى وليأكلها لا يدعها للشيطان أمرنا أن نسلت الصحفة أحدكم لا يدري في أي طعامه يبارك له
   المعجم الصغير للطبرانيإذا أكل أحدكم فليلعق أصابعه الثلاث لا يدري في أيتهن البركة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3845 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3845  
فوائد ومسائل:

اس حدیث اور اگلی دونوں احادیث کی رو سے کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لینا یا چٹوا لینا سنت ہے۔


گرا ہوا لقمہ اٹھا کر صاف کرکے کھا لینا چاہیے۔


قابل استعمال کھانے کو ضائع کرنا شیطان کو دینا ہے۔


اپنی پلیٹ میں کھانا اتنا ہی لینا چاہیے جتنی ضرورت ہو اور پھر آخر میں برتن کو خوب صاف کرنا چاہیے۔
یہ کوئی معیوب کام نہیں بلکہ عین سنت ہے۔
اور اس میں غرور اور تکبرکا علاج بھی ہے۔
اس طرح روٹی کے ٹکڑے بھی ضائع کرنا جائز نہیں۔
نامعلوم کس میں برکت ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3845   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1803  
´گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے تھے ۱؎، آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار دور کرے اور اسے کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1803]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرمﷺ نے کھانے کے لیے جن تین انگلیوں کا استعمال کیا وہ یہ ہیں:
انگوٹھا،
شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1803