فجیع عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا: مردار میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کھانا کیا ہے؟“ انہوں نے کہا: ہم شام کو دودھ پیتے ہیں اور صبح کو دودھ پیتے ہیں۔ ابونعیم کہتے ہیں: عقبہ نے مجھ سے اس کی تفسیر یہ کی کہ صبح کو ایک پیالہ پیتے ہیں اور شام کو ایک پیالہ پیتے ہیں میرا کل یہی کھانا ہے قسم ہے میرے والد کی میں بھوکا رہتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی صورت حال میں ان کے لیے مردار کو حلال کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «غبوق» کے معنی دن کے آخری حصہ کے ہیں اور «صبوح» کے معنی دن کے شروع حصہ کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3817]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف في سماع وھب بن عقبة من فجيع رضي اللّٰه عنه نظر والحديث ضعفه البيهقي (357/9) بقوله:’’ وفي ثبوت ھذه الأحاديث نظر ‘‘ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3817
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم دیگر صحیح احادیث کی روشنی میں اگر عرصہ دراز سے یہی حالت ہے تو یہ کیفیت ہلاکت یا شدید بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی لئے یہ ایسا اضطرار ہے۔ جس میں حرام حلال ہو جاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3817