عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک لگن جسے غراء کہا جاتا تھا، اور جسے چار آدمی اٹھاتے تھے، جب اشراق کا وقت ہوا اور لوگوں نے اشراق کی نماز پڑھ لی تو وہ لگن لایا گیا، مطلب یہ ہے اس میں ثرید ۱؎ بھرا ہوا تھا تو سب اس کے اردگرد اکٹھا ہو گئے، جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے ۲؎ ایک اعرابی کہنے لگا: بھلا یہ بیٹھنے کا کون سا طریقہ ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے نیک (متواضع) بندہ بنایا ہے، مجھے جبار و سرکش نہیں بنایا ہے“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے کناروں سے کھاؤ اور اوپر کا حصہ چھوڑ دو کیونکہ اس میں برکت دی جاتی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3773]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 6 (3263)، 12 (3275)،(تحفة الأشراف: 5199)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الأطعمة 16 (2090) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک قسم کا کھانا ہے جو روٹی اور شوربے سے تیار کیا جاتا ہے۔ ۲؎: تاکہ اور لوگوں کو بھی جگہ مل جائے اور لوگ آسانی سے بیٹھ سکیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4251) أخرجه ابن ماجه (3263 وسنده حسن)