حبیب تمیمی عنبری سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک قرض دار کو لایا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اس کو پکڑے رہو“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے بنو تمیم کے بھائی تم اپنے قیدی کو کیا کرنا چاہتے ہو؟“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3629]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الصدقات 18 (2428)، (تحفة الأشراف: 15544) (ضعیف)» (اس کے راوی ہرماس اور حبیب دونوں مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2428) ھرماس بن حبيب : مجهول (ديوان الضعفاء للذھبي : 323) وأبوه مجهول (تق : 1114) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 129
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3629
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب مقروض آدمی وسعت والا ہوتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لے تو جائز ہے کہ آدمی اس سے چمٹ کر اپنے حق کا مطالبہ کرے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3629