عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب یہ آیت «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم»”جب کافر آپ کے پاس آئیں تو آپ ان کا فیصلہ کریں یا نہ کریں“(سورۃ المائدہ: ۴۲) «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط»”اور اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو“(سورۃ المائدہ: ۴۲) نازل ہوئی تو دستور یہ تھا کہ جب بنو نضیر کے لوگ قریظہ کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ آدھی دیت دیتے، اور جب بنو قریظہ کے لوگ بنو نضیر کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ پوری دیت دیتے، تو اس آیت کے نازل ہوتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت برابر کر دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3591]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/القسامة 5 (4737)، (تحفة الأشراف: 6074)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/363) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (4737) داود بن الحصين عن عكرمة : منكر انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
الآيات التي في المائدة التي قالها الله فاحكم بينهم أو أعرض عنهم إلى المقسطين إنما نزلت في الدية بين النضير وبين قريظة وذلك أن قتلى النضير كان لهم شرف يودون الدية كاملة وأن بني قريظة كانوا يودون نصف الدية فتحاكموا في ذلك إلى رسول الله فأنزل الله ذلك فيهم ف