الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
کتاب سنن ابي داود تفصیلات
سوانح حیات:
امام ابوداود رحمہ اللہ
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
45. باب فِي الرَّجُلِ يَأْخُذُ حَقَّهُ مِنْ تَحْتِ يَدِهِ
45. باب: کیا کسی آدمی کا ماتحت اس کے مال سے اپنا حق لے سکتا ہے؟
حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ، رَجُلٌ مُمْسِكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُنْفِقِي بِالْمَعْرُوفِ". ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہند رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں، اگر ان کے مال میں سے ان سے اجازت لیے بغیر ان کی اولاد کے کھانے پینے پر کچھ خرچ کر دوں تو کیا میرے لیے کوئی حرج (نقصان و گناہ) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” معروف (عام دستور) کے مطابق خرچ کرنے میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں“ ۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3533]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/ الأقضیة 4 (1714، سنن النسائی/ آداب القضاة 30 (5422)، (تحفة الأشراف: 16633)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/225) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1714) ورواه البخاري (3825)
● صحيح البخاري خذي بالمعروف ● صحيح البخاري خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف ● صحيح البخاري لا حرج عليك أن تطعميهم بالمعروف ● صحيح البخاري لا حرج عليك أن تطعميهم من معروف ● صحيح البخاري خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف ● صحيح البخاري لا إلا بالمعروف ● صحيح البخاري خذي أنت وبنوك ما يكفيك بالمعروف ● سنن أبي داود خذي ما يكفيك وبنيك بالمعروف ● سنن أبي داود لا حرج عليك أن تنفقي بالمعروف ● سنن النسائى الصغرى خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف ● سنن ابن ماجه خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف ● بلوغ المرام خذي من ماله بالمعروف ما يكفيك ويكفي بنيك ● مسندالحميدي خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف