ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ایک کالی لونڈی لے کر آیا، اور اس نے عرض کیا: اﷲ کے رسول! میرے ذمہ ایک مومنہ لونڈی آزاد کرنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (لونڈی) سے پوچھا: ”اﷲ کہاں ہے؟“ تو اس نے اپنی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا (یعنی آسمان کے اوپر ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آسمان کی طرف اشارہ کیا یعنی (یہ کہا) آپ اللہ کے رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (لونڈی لے کر آنے والے شخص سے) کہا: ”اسے آزاد کر دو یہ مومنہ ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3284]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13581)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291) (حسن لغیرہ)» (اس کے راوی مسعود ی اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور یزید بن ہارون نے ان سے اختلاط کے بعد ہی روایت لی ہے لیکن معاویہ سلمی کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے) (الصحیحة: 3161، تراجع الألباني: 107)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف المسعودي اختلط قبل موته (تق : 3919) وسماع يزيد بن ھارون منه بعد اختلاطه (الكواكب النيرات ص55 ت 35) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119