جہینہ کے ایک شخص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا ہو سکتا ہے کہ تم ایک قوم سے لڑو اور اس پر غالب آ جاؤ تو وہ تمہیں مال (جزیہ) دے کر اپنی جانوں اور اپنی اولاد کو تم سے بچا لیں“۔ سعید کی روایت میں ہے: «فيصالحونكم على صلح» پھر وہ تم سے صلح پر مصالحت کر لیں پھر (مسدد اور سعید بن منصور دونوں راوی آگے کی بات پر) متفق ہو گئے کہ: جتنے پر مصالحت ہو گئی ہو اس سے زیادہ کچھ بھی نہ لینا کیونکہ یہ تمہارے واسطے درست نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 3051]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15707) (ضعیف)» (رجل من ثقیف مبہم مجہول راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من ثقيف : مجهول،وإليه أشار المنذري (انظر عون المعبود 136/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 112