الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
24. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ خَيْبَرَ
24. باب: خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3014
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ خَيْبَرَ قَسَمَهَا سِتَّةً وَثَلَاثِينَ سَهْمًا جَمْعًا، فَعَزَلَ لِلْمُسْلِمِينَ الشَّطْرَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا يَجْمَعُ كُلُّ سَهْمٍ مِائَةً النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ لَهُ سَهْمٌ كَسَهْمِ أَحَدِهِمْ، وَعَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا وَهُوَ الشَّطْرُ لِنَوَائِبِهِ وَمَا يَنْزِلُ بِهِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ، فَكَانَ ذَلِكَ الْوَطِيحَ وَالْكُتَيْبَةَ وَالسَّلَالِمَ وَتَوَابِعَهَا، فَلَمَّا صَارَتِ الأَمْوَالُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمِينَ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ عُمَّالٌ يَكْفُونَهُمْ عَمَلَهَا، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَهُودَ فَعَامَلَهُمْ.
بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اللہ نے خیبر کا مال عطا کیا تو آپ نے اس کے کل چھتیس حصے کئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھے یعنی اٹھارہ حصے مسلمانوں کے لیے الگ کر دئیے، ہر حصے میں سو حصے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں کے ساتھ تھے آپ کا بھی ویسے ہی ایک حصہ تھا جیسے ان میں سے کسی دوسرے شخص کا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھارہ حصے (یعنی نصف آخر) اپنی ضروریات اور مسلمانوں کے امور کے لیے الگ کر دیے، اسی نصف میں وطیح، کتیبہ اور سلالم (دیہات کے نام ہیں) اور ان کے متعلقات تھے، جب یہ سب اموال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبضے میں آئے تو مسلمانوں کے پاس ان کی دیکھ بھال اور ان میں کام کرنے والے نہیں تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو بلا کر ان سے (بٹائی پر) معاملہ کر لیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 3014]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3011)، (تحفة الأشراف: 15535، 18456) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت بھی سابقہ روایت سے تقویت پا کر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (3012)

   سنن أبي داودلما ظهر على خيبر قسمها على ستة وثلاثين سهما جمع كل سهم مائة سهم فكان لرسول الله وللمسلمين النصف من ذلك عزل النصف الباقي لمن نزل به من الوفود والأمور ونوائب الناس
   سنن أبي داودقسمها على ستة وثلاثين سهما جمع كل سهم مائة سهم فعزل نصفها لنوائبه وما ينزل به الوطيحة والكتيبة وما أحيز معهما عزل النصف الآخر فقسمه بين المسلمين الشق والنطاة وما أحيز معهما وكان سهم رسول الله فيما أحيز معهما
   سنن أبي داودأفاء الله عليه خيبر قسمها ستة وثلاثين سهما جمعا فعزل للمسلمين الشطر ثمانية عشر سهما يجمع كل سهم مائة النبي معهم له سهم كسهم أحدهم عزل رسول الله ثمانية عشر سهما وهو الشطر لنوائبه وما ينزل به من أمر المسلمين فكان ذلك ا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3014 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3014  
فوائد ومسائل:
خیبر کا آدھا حصہ جو بطور غنیمت حاصل ہوا تھا۔
اس میں بھی رسول اللہ ﷺ کا حصہ تھا۔
آپﷺ اپنا یہ بقیہ حصہ فی کے ساتھ ملا کر سارا صدقہ کردیا کرتے تھے۔
البتہ اس میں سے بقدر کفاف اپنی ازواج کو دیتے تھے۔
جس طرح پہلے بالتفصیل بیان ہوچکا ہے۔


اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زمین کو حصہ داری پر کاشت کرانا جسے مزارعت اور بٹائی کہا جاتا ہے۔
ایک جائز معاملہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3014   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3013  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
بشیر بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے خیبر اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور غنیمت عطا فرمایا تو آپ نے اس کے (۳۶ چھتیس) حصے کئے اور ہر حصے میں سو حصے رکھے، تو اس کے نصف حصے اپنی ضرورتوں و کاموں کے لیے رکھا اور اسی میں سے وطیحہ وکتیبہ ۱؎ اور ان سے متعلق جائیداد بھی ہے اور دوسرے نصف حصے کو جس میں شق و نطاۃ ۲؎ ہیں اور ان سے متعلق جائیداد بھی شامل تھی الگ کر کے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ان دونوں گاؤں کے متعلقات میں تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3013]
فوائد ومسائل:
قلعوں کے آخری مجموعے جو مسلمانوں نے بزور شمشیر فتح کیے وہ حصون النطاۃ اور حصون الشق تھے۔
یہاں سے جو یہودی جان بچا کر بھاگ نکلے انہوں نے حصون الکتیبہ کے مجموع میں پناہ لی۔
اس میں تین قلعے تھے۔
سب سے بڑا قموس۔
پھر وطیح اور سلالم تھا۔
جب ان کا محاصرہ ہوا تو یہ قلعے مالکوں نے لڑنے والوں کی جان بخشی اور ان کے بچوں کی آزادی کی شرائط پر خود رسول اللہﷺ کے سپرد کردیئے۔
(عون المعبود۔
باب ما جاء فی حکم ارض خیبر بحوالہ زرقانی)
ان کے بعد فدک والوں نے اپنے علاقے حوالے کیے۔
(فتح الباري، کتاب فرض الخمس، باب فرض الخمس) رسول اللہ ﷺ لئے یہی علاقے مخصوص تھے۔
کیونکہ یہی بغیر لڑے آپ کی تحویل میں آئے تھے۔
ان کو مضافات وملحقات کہا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3013