مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بوجھ (قرضہ یا بال بچے) چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۲؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لوں گا، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2899]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الفرائض 9 (2738)، والدیات 7 (2634)، (تحفة الأشراف: 11569)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131، 133) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: میت کا ایسا رشتہ دار جو نہ ذوی الفروض میں سے ہو اور نہ عصبہ میں سے۔ ۲؎: یعنی میں اس کا قرض ادا کروں گا اور اس کی اولاد کی خبر گیری کروں گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3052) وله شاھد عند ابن حبان (1226 وسنده حسن)
أنا أولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا أو ضيعة فإلي ومن ترك مالا فلورثته وأنا مولى من لا مولى له أرث ماله وأفك عانه الخال مولى من لا مولى له يرث ماله ويفك عانه