ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اسلام میں) نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ»۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2831]
وضاحت: ۱؎: «فرع» زمانہ جاہلیت میں جس جانور کا پہلوٹہ بچہ پیدا ہوتا اس کو بتوں کے نام ذبح کرتے تھے، اور ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا، اور اس کام سے منع کر دیا گیا، اور «عتیرہ» رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لئے زمانہ جاہلیت میں ذبح کرتے تھے، اور اسلام کے ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے، کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لئے اور مسلمان اللہ تعالی سے تقرب کے لئے کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہو گئے، اب نہ «فرع» ہے اور نہ «عتیرہ»، بلکہ مسلمانوں کے لئے عیدالاضحی کے روز قربانی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5474) صحيح مسلم (1976)