عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے خیانت کرنے والے کے سامان کو جلا دیا اور اسے مارا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: علی بن بحر نے اس حدیث میں ولید سے اتنا اضافہ کیا ہے کہ اسے اس کا حصہ نہیں دیا، لیکن میں نے یہ زیادتی علی بن بحر سے نہیں سنی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہم سے ولید بن عتبہ اور عبدالوہاب بن نجدہ نے بھی بیان کیا ہے ان دونوں نے کہا اسے ہم سے ولید (ولید بن مسلم) نے بیان کیا ہے انہوں نے زہیر بن محمد سے زہیر نے عمرو بن شعیب سے موقوفاً روایت کیا ہے اور عبدالوہاب بن نجدہ حوطی نے ”حصہ سے محروم کر دینے“ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2715]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8706، 19169) (ضعیف)» (یہ ضعیف ہونے کے ساتھ عمرو بن شعیب کا قول ہے، جس کو اصطلاح علماء میں موقوف کہتے ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم: شامي وقال البخاري في زھير بن محمد :’’ روي عنه أھل الشام أحاديث مناكير ‘‘ (التاريخ الكبير 427/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 99
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2715
فوائد ومسائل: اس باب میں کوئی مرفوع حدیث ثابت نہیں ہے۔ جناب سالم بن عبد اللہ بن عمر کا قول بھی سنداً ضعیف ہے، اس لئے یہ معاملہ امیر المجاہدین کی صوابدید پر موقوف ہے۔ کہ وہ غنیمت میں خیانت کرنے والے کو جسمانی سزا دے یا اس کو اس کے مال سے محروم کردے۔ یا کوئی اورسزا تجویزکرے۔ لیکن سامان جلانے سے گریز کرے۔ کیونکہ ا س کی بابت مرفوع اور موقوف کوئی بھی روایت صحیح نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2715