ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں جب حائضہ ہوتی تو بچھونے سے چٹائی پر چلی آتی، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب نہ ہوتے، جب تک کہ ہم پاک نہ ہو جاتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 271]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 17980) (ضعیف)» (اس کے اندر أم ذرہ راویہ لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو اليمان الرحال: مستور (تقريب: 8456) أي: مجهول الحال انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 271
271۔ اردو حاشیہ: مقصد یہ ہے کہ کبھی یہ صورت ہوتی اور کبھی اکٹھے بھی لیٹ جاتے۔ مذکورہ دونوں روایات ضعیف ہیں، تاہم دیگر دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ اس معاملے میں وسعت ہے اور دونوں صورتیں جائز ہیں۔ «والله أعلم»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 271