الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
108. باب فِي الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنْهَا مَا دُونَ الْجِمَاعِ
108. باب: حائضہ عورت سے جماع کے سوا آدمی سب کچھ کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 270
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ بْنِ غَانِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غُرَابٍ، قَال: إِنّ عَمَّة لَهُ حَدَّثَتْهُ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِحْدَانَا تَحِيضُ وَلَيْسَ لَهَا وَلِزَوْجِهَا إِلَّا فِرَاشٌ وَاحِدٌ، قَالَتْ:" أُخْبِرُكِ بِمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ لَيْلا وَأَنَا حَائِضٌ، فَمَضَى إِلَى مَسْجِدِهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: تَعْنِي مَسْجِدَ بَيْتِهِ، فَلَمْ يَنْصَرِفْ حَتَّى غَلَبَتْنِي عَيْنِي وَأَوْجَعَهُ الْبَرْدُ، فَقَالَ: ادْنِي مِنِّي، فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ: وَإِنْ، اكْشِفِي عَنْ فَخِذَيْكِ، فَكَشَفْتُ فَخِذَيَّ فَوَضَعَ خَدَّهُ وَصَدْرَهُ عَلَى فَخِذِي وَحَنَيْتُ عَلَيْهِ حَتَّى دَفِئَ وَنَامَ".
عمارہ بن غراب کہتے ہیں: ان کی پھوپھی نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ہم میں سے ایک عورت کو حیض آتا ہے، اور اس کے اور اس کے شوہر کے پاس صرف ایک ہی بچھونا ہے (ایسی صورت میں وہ حائضہ عورت کیا کرے؟)، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتاتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے اور اپنی نماز پڑھنے کی جگہ میں چلے گئے (ابوداؤد کہتے ہیں: مسجد سے مراد گھر کے اندر نماز کی جگہ مصلی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے پہلے مجھے نیند آ گئی، ادھر آپ کو سردی نے ستایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے قریب آ جاؤ، تو میں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی ران کھولو، میں نے اپنی رانیں کھول دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخسار اور سینہ میری ران پر رکھ دیا، میں اوپر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھک گئی، یہاں تک کہ آپ کو گرمی پہنچ گئی، اور سو گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 270]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 17993) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے تین رواة ابن غانم، عبدالرحمن افریقی اور عمارہ ضعیف ہیں اور عمارہ کی پھوپھی مبہم ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الإفريقي: ضعيف (تقدم: 62)
وعمارة بن غراب: مجهول (تقريب: 4857) وعمته: لم أعرفھا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 23

   سنن أبي داوددخل ليلا و أنا حائض فمضى إلى مسجده فلم ينصرف حتى غلبتني عيني وأوجعه البرد فقال ادني مني فقلت إني حائض فقال وإن اكشفي عن فخذيك فكشفت فخذي فوضع خده وصدره على فخذي وحنيت عليه حتى دفئ ونام