ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین افراد کسی سفر میں ہوں تو ان میں سے کسی کو امیر بنا لیں ۱؎“، نافع کہتے ہیں: تو ہم نے ابوسلمہ سے کہا: آپ ہمارے امیر ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2609]
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم اس لئے دیا تا کہ ان میں آپس میں اجتماعیت برقرار رہے اور اختلاف کی نوبت نہ آئے اور ایسا جبھی ممکن ہے جب وہ کسی امیر کے تابع ہوں گے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق (2608) لعلته وللحديث طرق ضعيفة وأخرج الطبراني (الكبير 208/9 ح 8915) بإسناد حسن عن ابن مسعود قال : ’’ إذا كنتم ثلاثة في سفر فأمروا عليكم أحد كم ‘‘ إلخ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 95
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2609
فوائد ومسائل: 1۔ اس نظم سے امور سفر مرتب اور آسان ہو جاتے ہیں۔ اور سب کو سہولت رہتی ہے۔ نفسی نفسی کا عالم نہیں ہوتا۔ نیز جب اس معمولی اجتماع میں امیر مقرر کرنے کی تاکید ہے۔ تو امارت عظمیٰ کی اہمیت اور بھی زیادہ ہوئی۔
2۔ قوم کو کسی بھی وقت امیر اور امارت کے بغیر نہیں رہنا چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2609