عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے جہاد اور غزوہ کے بارے میں بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عبداللہ بن عمرو! اگر تم صبر کے ساتھ ثواب کی نیت سے جہاد کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں صابر اور محتسب (ثواب کی نیت رکھنے والا) بنا کر اٹھائے گا، اور اگر تم ریاکاری اور فخر کے اظہار کے لیے جہاد کرو گے تو اللہ تمہیں ریا کار اور فخر کرنے والا بنا کر اٹھائے گا، اے عبداللہ بن عمرو! تم جس حال میں بھی لڑو یا شہید ہو اللہ تمہیں اسی حال پر اٹھائے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2519]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8619) (ضعیف)» (اس کے راوة العلا اور حنان دونوں لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3847)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2519
فوائد ومسائل: ہرنیک کام کے لئے اخلاص اور حسن نیت ضروری ہے۔ اس لئے جہاد وقتال ہو یا دیگر اعمال حسنہ ہر مسلمان کو تمام اعمال میں اپنی نیت کا جائز ہ لیتے رہنا چاہیے۔ اس روایت کوشیخ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2519