قیس بن شماس کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی جس کو ام خلاد کہا جاتا تھا وہ نقاب پوش تھی، وہ اپنے شہید بیٹے کے بارے میں پوچھ رہی تھی، ایک صحابی نے اس سے کہا: تو اپنے بیٹے کو پوچھنے چلی ہے اور نقاب پہنے ہوئی ہے؟ اس نے کہا: اگر میں اپنے لڑکے کی جانب سے مصیبت زدہ ہوں تو میری حیاء کو مصیبت نہیں لاحق ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بیٹے کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے“، وہ کہنے لگی: ایسا کیوں؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وجہ سے کہ اس کو اہل کتاب نے مارا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2488]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2068) (ضعیف)» (اس کے راوی عبد الخبیر مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف فرج بن فضالة ضعيف وعبدالخبير بن ثابت مجهول الحال (تق : 3780) ضعفه أبو حاتم وغيره،وضعفه راجح وشيخه قيس بن ثابت:مجهول (انظر التحرير:5563) فالسند مظلم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 92