الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
32. باب مَنْ قَالَ بِالْقُرْعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي الْوَلَدِ
32. باب: ایک لڑکے کے کئی دعویدار ہوں تو قرعہ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2270
حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِثَلَاثَةٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلَ اثْنَيْنِ: أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ؟ قَالَا: لَا، حَتَّى سَأَلَهُمْ جَمِيعًا، فَجَعَلَ كُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ، قَالَا: لَا، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي صَارَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيِ الدِّيَةِ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس یمن میں تین آدمی (ایک لڑکے کے لیے جھگڑا لے کر) آئے جنہوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں صحبت کی تھی، تو آپ نے ان میں سے دو سے پوچھا: کیا تم دونوں یہ لڑکا اسے (تیسرے کو) دے سکتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، اس طرح آپ نے سب سے دریافت کیا، اور سب نے نفی میں جواب دیا، چنانچہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اور جس کا نام نکلا اسی کو لڑکا دے دیا، نیز اس کے ذمہ (دونوں ساتھیوں کے لیے) دو تہائی دیت مقرر فرمائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس کا تذکرہ آیا تو آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2270]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 50 (3518)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 20 (2348)، (تحفة الأشراف: 3670)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/373) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (2269)

   سنن أبي داودأتي علي بثلاثة وهو باليمن وقعوا على امرأة في طهر واحد فسأل اثنين أتقران لهذا بالولد قالا لا حتى سألهم جميعا فجعل كلما سأل اثنين قالا لا فأقرع بينهم فألحق الولد بالذي صارت عليه القرعة وجعل عليه ثلثي الدية قال فذكر ذلك للنبي

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2270 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2270  
فوائد ومسائل:
جہاں کہیں کسی معاملے کے دو پہلوبرابر ہوں اور کوئی جانب واضح طور پر راجح معلوم نہ ہوتی ہو تو قرعہ سے فیصلہ کرنا جائز ہے جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیا یا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں رفاقت کے لیے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ میں قرعہ ڈال لیا کرتے تھے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2270