1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
78. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
78. باب: دودھ پی کر کلی نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 197
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ الْحُبَابِ، عَنْ مُطِيعِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، فَلَمْ يُمَضْمِضْ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَصَلَّى"، قَالَ زَيْدٌ: دَلَّنِي شُعْبَةُ عَلَى هَذَا الشَّيْخِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا پھر نہ کلی کی اور نہ (دوبارہ) وضو کیا اور نماز پڑھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 197]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 258) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: دودھ پی کر کلی بھی کی جا سکتی ہے جیسا کہ پچھلی حدیث ۱۹۶ میں بیان ہوا ہے لیکن اگر کلی نہ بھی کی جائے پھر بھی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
وحسنه الحافظ ابن حجر في فتح الباري: 1/ 313

   سنن أبي داودشرب لبنا فلم يمضمض ولم يتوضأ وصلى
   سنن ابن ماجهحلب رسول الله شاة وشرب من لبنها ثم دعا بماء فمضمض فاه وقال إن له دسما

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 197 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 197  
فوائد و مسائل:
دودھ پی کر کلی کر لینا مستحب اور افضل ہے، نہ بھی کرے تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 197