ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ کو نحر کی رات (دسویں رات) کو (منیٰ کی طرف) روانہ فرما دیا انہوں نے فجر سے پہلے کنکریاں مار لیں پھر مکہ جا کر طواف افاضہ کیا، اور یہ وہ دن تھا جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس رہا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1942]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:16961) (ضعیف)» (اس میں ضحاک ضعیف الحفظ ہیں، اور سند ومتن میں اضطراب ہے، ثقات کے روایت میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر نہیں ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود 2؍ 177)
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی باری کا دن تھا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2614)
استأذنت النبي سودة أن تدفع قبل حطمة الناس وكانت امرأة بطيئة فأذن لها فدفعت قبل حطمة الناس وأقمنا حتى أصبحنا نحن ثم دفعنا بدفعه فلأن أكون استأذنت رسول الله كما استأذنت سودة أحب إلي من مفروح به
وددت أني استأذنت رسول الله كما استأذنته سودة فصليت الفجر بمنى قبل أن يأتي الناس وكانت سودة امرأة ثقيلة ثبطة فاستأذنت رسول الله فأذن لها فصلت الفجر بمنى ورمت قبل أن يأتي الناس