الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب سجود القرآن
کتاب: سجدہ تلاوت کے احکام و مسائل
5. باب السُّجُودِ فِي ‏{‏ ص ‏}‏
5. باب: سورۃ ”ص“ میں سجدے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1410
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ ص، فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمٌ آخَرُ قَرَأَهَا فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَةَ تَشَزَّنَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هِيَ تَوْبَةُ نَبِيٍّ، وَلَكِنِّي رَأَيْتُكُمْ تَشَزَّنْتُمْ لِلسُّجُودِ، فَنَزَلَ، فَسَجَدَ وَسَجَدُوا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ ص پڑھی، آپ منبر پر تھے جب سجدہ کے مقام پر پہنچے تو اترے، سجدہ کیا، لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، پھر ایک دن کی بات ہے کہ آپ نے اس سورۃ کی تلاوت کی، جب سجدہ کے مقام پر پہنچے تو لوگ سجدے کے لیے تیار ہو گئے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سجدہ دراصل ایک نبی ۱؎ کی توبہ تھی، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ سجدے کے لیے تیار ہو رہے ہو، چنانچہ آپ اترے، سجدہ کیا، لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب سجود القرآن /حدیث: 1410]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داو د، (تحفة الأشراف:4276)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 161 (1507) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: وضاحت: اس سے مراد داود علیہ السلام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
صححه ابن خزيمة (1455، 1795) وللحديث شواهد عند البيھقي (2/319) وغيره

   سنن أبي داودهي توبة نبي ولكني رأيتكم تشزنتم للسجود فنزل فسجد وسجدوا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1410 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1410  
1410. اردو حاشیہ: خطیب دوران خطبہ میں اگر سجدہ کی آیت تلاوت کرے۔ تو منبر سے اُتر کر سجدہ کر سکتا ہے۔ اور سامعین بھی اس کی اقتداء کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1410