ابوالجوزاء کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے جسے شرف صحبت حاصل تھا حدیث بیان کی ہے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما تھے، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کل تم میرے پاس آنا، میں تمہیں دوں گا، عنایت کروں گا اور نوازوں گا“، میں سمجھا کہ آپ مجھے کوئی عطیہ عنایت فرمائیں گے (جب میں کل پہنچا تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج ڈھل جائے تو کھڑے ہو جاؤ اور چار رکعت نماز ادا کرو“، پھر ویسے ہی بیان کیا جیسے اوپر والی حدیث میں گزرا ہے، البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ: ”پھر تم سر اٹھاؤ یعنی دوسرے سجدے سے تو اچھی طرح بیٹھ جاؤ اور کھڑے مت ہو یہاں تک کہ دس دس بار تسبیح و تحمید اور تکبیر و تہلیل کر لو پھر یہ عمل چاروں رکعتوں میں کرو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اہل زمین میں سب سے بڑے گنہگار ہو گے تو بھی اس عمل سے تمہارے گناہوں کی بخشش ہو جائے گی“، میں نے عرض کیا: اگر میں اس وقت یہ نماز ادا نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو رات یا دن میں کسی وقت ادا کر لو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حبان بن ہلال: ہلال الرای کے ماموں ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مستمر بن ریان نے ابوالجوزاء سے انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ نیز اسے روح بن مسیب اور جعفر بن سلیمان نے عمرو بن مالک نکری سے، عمرو نے ابوالجوزاء سے ابوالجوزاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی موقوفاً روایت کیا ہے، البتہ راوی نے روح کی روایت میں «فقال حديث عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم »(تو ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی) کے جملے کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1298]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عمرو بن مالك النكري يحدث عن أبي الجوزاء عن ابن عباس قدر عشرة أحاديث غير محفوظة،قاله ابن عدي في الكامل (401/1،نسخة أخري: 108/2) والحديث الآتي (الأصل : 1299) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 54
ائتني غدا أحبوك وأثيبك وأعطيك حتى ظننت أنه يعطيني عطية قال إذا زال النهار فقم فصل أربع ركعات فذكر نحوه قال ثم ترفع رأسك يعني من السجدة الثانية فاستو جالسا ولا تقم حتى تسبح عشرا وتحمد عشرا وتكبر عشرا وتهلل عشرا ثم تصنع ذلك في الأربع ركعات قال فإنك لو كن