الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3891
´امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کی فضیلت کا بیان`
عکرمہ کہتے ہیں کہ فجر کے بعد ابن عباس رضی الله عنہما سے کہا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے فلاں کا انتقال ہو گیا، تو وہ سجدہ میں گر گئے، ان سے پوچھا گیا: کیا یہ سجدہ کرنے کا وقت ہے؟ تو انہوں نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ”جب تم اللہ کی طرف سے کوئی خوفناک بات دیکھو تو سجدہ کرو“، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج کے دنیا سے رخصت ہونے سے بڑی اور کون سی ہو سکتی ہے؟“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3891]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث یا دیگراحادیث میں اس جیسے سیاق وسباق میں ”آیۃ“ کا لفظ بطورخوفناک عذاب یا آسمانی مصیبت وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے،
جس سے مقصود بندوں کو ڈرانا ہوتا ہے،
تو ازواج مطہرات دنیامیں برکت کا سبب تھیں،
ان کے اٹھ جانے سے برکت اٹھ جاتی ہے،
اور یہ بات خوفناک ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3891