نضر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تاریکی چھا گئی، تو میں آپ کے پاس آیا اور کہا: ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی آپ لوگوں پر اس طرح کی صورت حال پیش آئی تھی؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ، اگر ہوا ذرا زور سے چلنے لگتی تو ہم قیامت کے خوف سے بھاگ کر مسجد آ جاتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1196]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1625) (ضعیف)» (اس کے راوی نضر بن عبداللہ قیسی مجہول ہیں)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1196
1196۔ اردو حاشیہ: اس حدیث میں بیان ہے کہ ان لوگوں میں قیامت کا ڈر اور خوف بہت زیادہ تھا، مگر اب آفتوں پر آفتیں گزر جاتی ہیں مگر قیامت کا خیال ہی نہیں آتا، نہ اپنی اصلاح ہی کی کوئی فکر کرتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1196