الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
257. باب إِذَا لَمْ يَخْرُجِ الإِمَامُ لِلْعِيدِ مِنْ يَوْمِهِ يَخْرُجُ مِنَ الْغَدِ
257. باب: اگر عید کے دن امام عید کے لیے نہ نکل سکے تو دوسرے دن نکل کر عید پڑھے۔
حدیث نمبر: 1158
حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ، أَخْبَرَنِي أُنَيْسُ بْنُ أَبِي يَحْيَى، أَخْبَرَنِي إِسْحَاقُ بْنُ سَالِمٍ مَوْلَى نَوْفَلِ بْنِ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ مُبَشِّرٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ:" كُنْتُ أَغْدُو مَعَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى، فَنَسْلُكُ بَطْنَ بَطْحَانَ حَتَّى نَأْتِيَ الْمُصَلَّى، فَنُصَلِّيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَرْجِعَ مِنْ بَطْنِ بَطْحَانَ إِلَى بُيُوتِنَا".
بکر بن مبشر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں عید الفطر اور عید الاضحی کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے ساتھ عید گاہ جاتا تھا تو ہم وادی بطحان سے ہو کر جاتے یہاں تک کہ عید گاہ پہنچتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر اسی وادی بطحان سے ہی اپنے گھر واپس آتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1158]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2026) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اسحاق بن سالم مجہول راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک تو یہ حدیث ضعیف ہے دوسرے اس کا تعلق پچھلے باب سے ہے، سنن ابوداود کے بعض نسخوں میں پچھلے ہی باب میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسحاق بن سالم : مجهول الحال (تقريب التهذيب: 354)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51

   سنن أبي داودأغدو مع أصحاب رسول الله إلى المصلى يوم الفطر ويوم الأضحى فنسلك بطن بطحان حتى نأتي المصلى فنصلي مع رسول الله ثم نرجع من بطن بطحان إلى بيوتنا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1158 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1158  
1158۔ اردو حاشیہ:
معنوی اعتبار سے اس حدیث کا تعلق سابقہ باب سے ہے اور اشارہ ہے کہ عیدگاہ سے راستہ بدل کر آنا مستحب ہے، ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1158