الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
254. باب مَا يُقْرَأُ فِي الأَضْحَى وَالْفِطْرِ
254. باب: عید الاضحی اور عیدالفطر میں کون سی سورتیں پڑھے؟
حدیث نمبر: 1154
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ: مَاذَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ قَالَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ وَ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ".
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابوواقد الیثی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کون سی سورت پڑھتے تھے؟ آپ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں «ق والقرآن المجيد» اور «اقتربت الساعة وانشق القمر» پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1154]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/العیدین 3 (891)، سنن الترمذی/الصلاة 268 (الجمعة 33)، (534، 535)، سنن النسائی/العیدین 11 (1568)، سنن ابن ماجہ/إقامة 157 (1282)، (تحفة الأشراف: 15513)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ العیدین 4 (8)، مسند احمد (5/217، 218، 219) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (891)

   صحيح مسلمقرأ رسول الله في يوم العيد ب اقتربت الساعة وق والقرآن المجيد
   صحيح مسلمفي الأضحى والفطر كان يقرأ فيهما ب ق والقرآن المجيد واقتربت الساعة وانشق القمر
   جامع الترمذيفي الفطر والأضحى كان يقرأ ب ق والقرآن المجيد و اقتربت الساعة وانشق القمر
   سنن أبي داودفي الأضحى والفطر كان يقرأ فيهما ق والقرآن المجيد و اقتربت الساعة وانشق القمر
   سنن ابن ماجهيوم عيد كان النبي يقرأ في مثل هذا اليوم ب ق و اقتربت
   مسندالحميديبأي شيء قرأ النبي صلى الله عليه وسلم؟

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1154 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1154  
1154۔ اردو حاشیہ:
عیدین میں ان سورتوں کی قرأت مسنون اور مستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1154   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1282  
´نماز عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ عید کے دن نکلے تو ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لیے انہوں نے آدمی بھیجا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس دن نماز عید میں کون سی سورۃ پڑھتے تھے، تو انہوں نے کہا: سورۃ «قٓ» اور «اقتربت الساعۃ» ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1282]
اردو حاشہ:
فائدہ:
عیدین کی نمازوں میں دونوں احادیث میں مذکور سورتیں پڑھنا درست ہے۔
دونوں میں سے جس حدیث کے مطابق تلاوت کی جائےگی سنت پر عمل ہوجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1282   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:872  
872-عبید اللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: عید کے دن سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہوں نے سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی سورت کی تلاوت کی تھی؟ تو سیدنا ابوواقد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: سورہ ق اور سورہ اقتر بت کی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:872]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ میڈیم عید نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ ق اور دوسری رکعت میں سورۃ القمر کی تلاوت کرتے تھے۔ جبکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ اور نماز عید کی پہلی رکعت میں سورۃ الاعلی اور دوسری رکعت میں سورۃ الغاشیہ پڑھتے تھے۔ [صحيح مسلم بصلوة المسافرين: 878]
علمائے کرام کو مسنون قرأت کا ہی اہتمام کرنا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 872   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2060  
حضرت ابوواقد لیثی بیان کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز میں کیا پڑھا تھا؟ تو میں نے کہا: ﴿اقْتَرَ‌بَتِ السَّاعَةُ﴾ اور ﴿ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ﴾ کی قرآت کی تھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2060]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورۃ اعلیٰ اور سورۃ غاشیہ کی بجائے کبھی سورۃ ق اور سورۃ ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ﴾ بھی پڑھا کرتے تھے کیونکہ سورۃ ق میں قرآن مجید کی عظمت کے ذکر کے بعد مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے کو ثابت کیا ہے اور بتایا ہے کہ لوگوں کے اعمال واقوال کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کے لیے ہوشیار اور حاضر باش فرشتے مقرر ہیں اور اس کے لیے ایک رجسٹر ہے جس میں ان کا اندراج ہو رہا ہے قیامت کی تصویر کشی ہے۔
مکذبین کے حالات کی تفصیل ہے اور ایمان داروں کی سرفرازی کا بیان ہے۔
قوموں کے عروج وزوال کی داستان ہے رسول کی ذمہ داری کا بیان اور اس کے لیے جس صبر واستقامت کی ضرورت ہے اس کے حصول کے لیے نماز کی تلقین ہے اس طرح یہ سورۃ انتہائی عبرت انگیز اور سبق آموز ہے۔
اسی طرح سورۃ ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ﴾ میں مختلف قوموں کے حالات وواقعات بیان کرکے ان کے انجام سے سبق لینے کی ہدایت ہے اوربتایا گیا ہے کہ قرآن مجید عبرت ونصیحت اور یاد دہانی حاصل کرنے کے لیے ہر پہلو سے آراستہ ہے اس لیے تم اس سے فائدہ اٹھا کر اپنا انجام اچھا بنا لو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2060