مکحول کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشیں ابوعائشہ نے مجھے خبر دی ہے کہ سعید بن العاص نے ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کیسے تکبیریں کہتے تھے؟ تو ابوموسیٰ نے کہا: چار تکبیریں کہتے تھے جنازہ کی چاروں تکبیروں کی طرح، یہ سن کر حذیفہ نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اس پر ابوموسیٰ نے کہا: میں اتنی ہی تکبیریں بصرہ میں کہا کرتا تھا، جہاں پر میں حاکم تھا، ابوعائشہ کہتے ہیں: اس (گفتگو کے وقت) میں سعید بن العاص کے پاس موجود تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1153]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو عائشة مجهول كما قال ابن حزم و ابن القطان وغيرھما انظر التحرير (8202) والحديث خالفه مكحول أحد رواته،انظر العيدين للفريابي (122) و مصنف ابن أبي شيبة (175/2 حديث 5714) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 51
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1153
1153۔ اردو حاشیہ: یعنی دونوں رکعتوں میں چار چار تکبیریں ہوتی تھیں۔ پہلی میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ تین، قرأت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تین اور چوتھی رکوع کے لئے۔ امام ابوداؤد اور امام منذری رحمها اللہ اس حدیث پر کسی نقد سے خاموش ہیں، مگر تحقیق یہ ہے کہ اس حدیث کو مرفوع بیان کرنے میں ابوعائشہ (جلیس ابوہریرہ) منفرد ہے۔ وہ مجہول الحال ہے۔ نیز عبدالرحمٰن بن ثوبان پر بھی جرح ہے۔ اور دیگر ثقات کی ایک جماعت مثلاً علقمہ، اسود اور عبداللہ بن قیس اس قصے کو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف بیان کرتے ہیں۔ جبکہ مذکورۃ الصدر احادیث جن میں بارہ تکبیرات زائدہ کا بیان آیا ہے۔ وہ مرفوع ہیں اور اسنادی اعتبار سے صحیح ہیں یا حسن اور دیگر ان کی موئید ہیں۔ اور اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین وائمہ کا ان پر عمل ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [مرعاة المفاتيح شرح مشكوة المصابيح، حديث: 145 ➐ 1458]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1153