ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو آپ نے انصار کی عورتوں کو ایک گھر میں جمع کیا اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو ہمارے پاس بھیجا تو وہ (آ کر) دروازے پر کھڑے ہوئے اور ہم عورتوں کو سلام کیا، ہم نے ان کے سلام کا جواب دیا، پھر انہوں نے کہا: میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھیجا ہوا قاصد ہوں اور آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم عیدین میں حائضہ عورتوں اور کنواری لڑکیوں کو لے جائیں اور یہ کہ ہم عورتوں پر جمعہ نہیں ہے، نیز آپ نے ہمیں جنازے کے ساتھ جانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1139]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10680)، وقد أخرجہ: (5/85، 6/408) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (1722 وسنده حسن)
نهانا عن النياحة فقبضت امرأة منا يدها فقالت فلانة أسعدتني وأنا أريد أن أجزيها فلم يقل شيئا فذهبت ثم رجعت فما وفت امرأة إلا أم سليم وأم العلاء وابنة أبي سبرة امرأة معاذ أو ابنة أبي سبرة وامرأة معاذ