1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
809. أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا سَمْحًا بَائِعًا وَمُشْتَرِيًا
809. اللہ تعالیٰ اس بندے کو پسند کرتا ہے جو خرید تے، بیچتے، ادا کرتے اور طلب کرتے وقت نرم رویہ اختیار کرے
حدیث نمبر: 1300
1300 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، نا ابْنُ شَهْرَيَارَ، وَابْنُ رِيذَةَ، قَالَا: نا الطَّبَرَانِيُّ، نا أَبُو زُرْعَةَ الدِّمَشْقِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، أنا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَحِمَ اللَّهُ عَبْدًا سَمْحًا قَاضِيًا وَسَمْحًا مُقْتَضِيًا» ، قَالَ الطَّبَرَانِيُّ: لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ إِلَّا أَبُو غَسَّانَ
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس بندے پر رحم فرمائے جو ادا کرتے وقت نرم رویہ اختیار کرے اور طلب کرتے وقت بھی نرم رویہ رکھے۔
طبرانی نے کہا: اسے محمد بن منکدر سے ابوغسان کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1300]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2076، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4903، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1320، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2203، والبيهقي فى "سننه الكبريٰ"، 11090، 11091، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4708، والطبراني فى «الصغير» برقم: 672، بخاري: 2076 ابن ماجه: 2203 المعجم الصغير: 672، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14884»

وضاحت: تشریح: -
خرید و فروخت کے وقت نرمی کا مطلب یہ ہے کہ خریدتے وقت ایسا رویہ اختیار کرے جس سے بیچنے والے کو کوئی نقصان نہ ہو اسی طرح بیچتے وقت ایسا انداز اپنائے جس سے گاہک کو تکلیف نہ ہوحتٰی کہ خریدار سودا واپس کرنا چاہے تو اسے واپس کر لے۔ ایک دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ خریدتے وقت قیمت اصل سے زیادہ دے اور بیچتے وقت قیمت کے مقابلے میں سودا زیادہ دے، علاوہ ازیں کسی سے اپنا حق لینا ہو تو اس کے مطالبے میں بھی سختی کی بجائے نرمی سے کام لیا جائے، ادب و احترام کے دائرے سے تجاوز نہ کیا جائے، غریب ہو تو اس کو مہلت دے یا پھر قرض معاف ہی کر دے۔ ﴿وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ﴾ (البقره: 280)۔ (ریاض الصالحين: 2132)