957- سیدنا سہیل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود افراد میں شامل تھا۔ ایک خاتون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں خود کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کرتی ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بارے میں اپنی رائے کا جائزہ لے لیں۔ ایک صاحب کھڑے ہوئے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اس کے ساتھ میری شادی کردیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے وہ عورت پھر کھڑی ہوئی اس نے پھر یہی گزارش کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صاحب سے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے، جسے تم (مہر کے طور پر) اسے دے سکو؟ انہوں نے عرض کی: جی نہیں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور جاکر کچھ تلاش کرو“! وہ صاحب گئے پھر واپس تشریف لائے، انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے کوئی چیز نہیں ملی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور تلاش کرو، اگر چہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی ہو“۔ وہ صاحب گئے پھر آئے اور عرض کی: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے کوئی چیز نہیں ملی، لوہے کی کوئی انگوٹھی بھی نہیں ملی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں قرآن آتا ہے“؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں فلاں، فلاں سورۃ آتی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ! تمہیں جو قرآن آتا ہے اس کی وجہ سے میں نے تمہاری شادی اس کے ساتھ کردی“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري 5149، 2310 وأخرجه مسلم 1425، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4093، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3200، 3280، 3339، 3359، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2111، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1114، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2247، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1889، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7521، 7522، 7539»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:957
فائدہ: اس حدیث میں یہ ذکر ہے کہ عورت اپنے آپ کو خود نکاح کے لیے پیش کر سکتی ہے، جب اس کا کوئی ولی نہ ہو، اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ حق مہر کی کم از کم کوئی مقدار مقرر نہیں ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 956