739- طلحہ بن مصرف بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن ابواوفیٰ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی انہوں نے جواب دیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی کوئی چیز چھوڑی ہی نہیں تھی جس کے بارے میں آپ وصیت کرتے۔ میں نے دریافت کیا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے بارے میں وصیت کرنے کے بارے میں کیوں حکم دیا؟ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود وصیت نہیں کی، تو انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق وصیت کی تھی۔ طلحہ نامی راوی کہتے ہیں: ہزیل بن شرحبیل فرماتے ہیں: کیا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کسی ایسے شخص سے آگے نکل سکتے تھے، جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی ہو؟ حالانکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس بات کے خواہشمند ہوتے تھے کہ انہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کا پتہ چلے اور وہ اسے مکمل طور پر تسلیم کر لیں۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 739]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2740، 4460، 5022، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1634، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6023، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3622، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6414، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2119، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3224، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2696، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12676، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19430 برقم: 19443 برقم: 19718»