الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
98. حدیث نمبر 254
حدیث نمبر: 254
254 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَي الْإِنْسَانُ الشَّيْءَ مِنْهُ، أَوْ كَانَتْ بِهِ قُرْحَةٌ أَوْ جُرْحٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا» وَوَضَعَ أَبُو بَكْرٍ سَبَّابَتَهُ بِالْأَرْضِ ثُمَّ رَفَعَهَا «بِسْمِ اللَّهِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَي سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا»
254- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ جب کسی شخص کو کوئی بیماری لاحق ہوتی یا اسے کوئی پھوڑا نکل آتا یا کوئی زخم لگ جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی اس طرح رکھتے تھے یہاں پر امام حمید ی رحمہ اللہ نے اپنی انگلی زمین پر رکھ کر یہ روایت بیان کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اٹھاتے تھے اور یہ فرماتے تھے۔
اللہ تعالیٰ کے نام سے برکت حاصل کرتے ہوئے ہماری زمین کی مٹی ہم میں سے ایک شخص کے لعاب کے ہمراہ ہے، جس کے نتیجے میں ہمارے پروردگار کے اذن کے تحت بیمار کو شفا مل جائے گی۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 254]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، والحديث متفق عليه أخرجه البخاري 5745، 5746، وأخرجه مسلم 2194» ‏‏‏‏

   صحيح البخاريتربة أرضنا وريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   صحيح البخاريبسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   صحيح مسلمباسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى به سقيمنا بإذن ربنا
   سنن أبي داودتربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   سنن ابن ماجهبسم الله يتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا
   مسندالحميديبإصبعه هكذا

مسند الحمیدی کی حدیث نمبر 254 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:254  
فائدہ:
اس حدیث سے دم کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے، پھوڑے اور زخم پر دم کرتے وقت تشہد والی فائده انگلی کو زمین پر رکھنا چاہیے، اور یہ دعا پڑھ کر انگلی زخم پرلگا لینی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 254   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3895  
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکایت کرتا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرماتے: «تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا» یہ ہماری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3895]
فوائد ومسائل:
1) صحیح بخاری میں اس دُعا کی ابتدا میں (بسم اللہ) کا لفظ آیا ہے، جبکہ (بریقة) کے بجائے (وَرِیُقة) کا لفظ آ یا ہے۔
(صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5746)
2) علامہ نووی ؒفرماتے ہیں کہ دم کرنے والا اپنی اُنگلی اپنے لعاب سے تر کر کےاس پر مٹی لگا لےاور پھر تکلیف والی جگہ پر یا مریض پر پھیرے اور یہ کلمات کہتا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3895   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3521  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی میں تھوک لگا کر بیمار کے لیے یوں کہتے: «بسم الله بتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا» اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی سے، ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا مریض ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3521]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مدینے کی مٹی اور رسول اللہ ﷺ کا لعاب دہن دونوں کو خاص شرف حاصل ہے تاہم سنت پر عمل کرنے کی نیت سے جو شخص بھی اس طرح کرے گا۔
ان شاء اللہ مریض کو شفا ہوگی۔

(2)
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔
تھوک اور مٹی تو ظاہری اسباب ہیں۔
جنھیں اختیار کرنے کا حکم ہے۔
ان میں تاثیر شفا کا پیدا ہوجانا باذن اللہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ دم مسنو ن ہے۔
اس میں اصل تاثیر باذن ربنا کے لفظ کی ہے۔
مومن کے منہ کا لعاب اور مٹی خواہ کسی سر زمین کی ہو اس شفا بخشی کا ایک حصہ ہیں۔
اور تجربے سے اس دم کا بے حد مؤثر ہونا ثابت ہے۔ (ریاض الصالحین حدیث: 901)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3521   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5719  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی انسان بیمار ہوتا یا اسے پھوڑا پھنسی یا زخم لگتا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی اس طرح کرتے، سفیان نے اپنی انگشت شہادت زمین پر رکھ کر اٹھائی، فرماتے: ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے کسی کے تھوک کے ساتھ، تاکہ اس کے ذریعے ہمارا مریض، ہمارے رب کی اجازت سے شفا بخشا جائے ابن ابی شیبہ نے کہا يشفى [صحيح مسلم، حديث نمبر:5719]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے علاقہ کے ساتھ انسان کے مزاج کو مربوط کیا ہے اور انسانی تھوک میں بھی تاثیر رکھی ہے،
جو اللہ کے نام کی برکت کے ساتھ،
اللہ کو منظور ہو تو پھوڑے،
پھنسی اور زخم سے شفا کا باعث بنتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5719   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5746  
5746. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ دم کرتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے کسی لے لعاب دہن کے ساتھ مل کر ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کی شفا یابی کا ذریعہ بنے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5746]
حدیث حاشیہ:
نووی نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تھوک کلمے کی انگلی پر لگا کر اس کو زمین پر رکھتے اوریہ دعا پڑھتے پھر وہ مٹی زخم یا درد کے مقام پر لگواتے اللہ کے حکم سے شفا ہوجاتی تھی۔
حافظ صاحب فرماتے ہیں وان ھذ ا من باب التبرک باسماءاللہ تعالیٰ واثار رسولہ واما وضع الاصبع بالارض فلعلہ خاصیتہ فی ذالک او بحکمۃ اخفاءآثار القدرۃ بمباشرۃ الاسباب المعتاد (فتح)
یعنی یہ اللہ پاک کے مبارک ناموں کے ساتھ برکت حاصل کرنا اوراس کے رسول کے آثار کے ساتھ اس پر انگلی رکھنا پس یہ شاید اس کی خاصیت کی وجہ سے ہو یا آثار قدرت کی کوئی پوشیدہ حکمت اس میں جو اسباب ظاہری کے ساتھ میل رکھتی ہو آثار رسول سے وہ انگلی مراد ہے جو آپ زمین پررکھ کر مٹی لگا کر دعا پڑھتے تھے۔
بناوٹی آثار مرادنہیں ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5746   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5746  
5746. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ دم کرتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے کسی لے لعاب دہن کے ساتھ مل کر ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کی شفا یابی کا ذریعہ بنے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5746]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی شفایابی کے لیے اپنی انگلی پر لعاب دہن لگا کر مذکورہ دعا پڑھتے تھے۔
(سنن ابن ماجہ، الطب، حدیث: 3521)
مدینہ طیبہ کی مٹی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن دونوں کو خاص شرف حاصل ہے، تاہم سنت پر عمل کرتے ہوئے جو شخص بھی اس طرح کرے گا ان شاءاللہ مریض کو شفا ہو گی۔
(2)
تھوک اور مٹی تو ظاہری اسباب ہیں جنہیں اختیار کرنے کا حکم ہے، ان میں شفا پیدا ہونا اللہ تعالیٰ کے اذن پر موقوف ہے۔
مومن کا لعاب دہن اور مٹی خواہ کسی سرزمین کی ہو، شفا بخشی کا ایک حصہ ہیں۔
اس میں اصل تاثیر تو "بإذن ربنا" کے لفظ کی ہے۔
قاضی بیضاوی لکھتے ہیں کہ طب کی تحقیق کے مطابق تھوک کو مزاج کی تبدیلی میں بہت دخل ہے اور وطن کی مٹی مزاج کی حفاظت اور دفع ضرر کے لیے عجیب اثر رکھتی ہے۔
اہل طب کہتے ہیں کہ مسافر آدمی اپنی سرزمین کی مٹی ساتھ رکھتے، جب اسے کسی ناموافق پانی سے واسطہ پڑے تو تھوڑی سی مٹی مشکیزے میں ڈال دے تاکہ وہاں کے منفی اثرات سے محفوط رہے۔
دراصل جھاڑ پھونک میں عجیب اثرات ہوتے ہیں، ان کی حقیقت تک پہنچنے سے عقل قاصر ہے۔
(فتح الباری: 10/257)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5746