1202- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”عورت کو پسلی سے پیدا کیا گیا ہے وہ کسی بھی صورت میں تمہارے لیے سیدھی نہیں ہوسکتی، اگر تم اس سے نفع حاصل کرنا چاہتے ہو، تو اس کے ٹیڑ ھے پن سمیت اس سے نفع حاصل کرو، اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے، تو اسے توڑ دو گے اور اسے توڑنے سے مراد اسے طلاق دینا ہے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3331، 5184، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1468، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4179، 4180، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9095، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1188، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2268، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14840، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9655، 9929»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1202
فائدہ: اس حدیث میں عورت کی حقیقت بیان کی گئی ہے کہ عورت فطری طور پر کج روی اور ٹیز ھے پن کو پسند کرتی ہے، اور اکثر معاملات میں یہ الٹ جاتی ہے، اس فطری کمزوری کے باوجود عورت کو ہی دنیا کی سب سے بہترین چیز کہا گیا ہے، جب وہ نیک ہو، اور عورت کو ہی شیطان کی رسیاں کہا گیا ہے، جب عورت نیکی اور تقوی سے دور ہو۔ انسان کو عورت بہت زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے، مثلاً تسکین کا باعث ہے، ایمان کی حفاظت کا باعث ہے، اللہ تعالیٰ اس سے اولاد پیدا فرماتا ہے، امور خانہ کی حکمران ہے، وغیرہ۔ جب اس قدر زیادہ فوائد عورت سے حاصل ہوتے ہیں تو اس کے چھوٹے موٹے ٹیڑھے پن کو بھی برداشت کرنا چاہیے، یہ بھی یاد رہے کہ اس حدیث کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ مرد ٹیڑھے نہیں ہوتے ہیں موجودہ دور میں کس قدر زیادہ مرد عورتوں سے بھی بدتر نظر آتے ہیں میں تعلیم و تربیت کے فقدان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ہمارے مسلمانوں کو قرآن و حدیث کا شعور عطا فرمائے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1201
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1188
´عورتوں کی خاطر داری کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی مثال پسلی کی ہے ۱؎ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ دو گے اور اگر اسے یوں ہی چھوڑے رکھا تو ٹیڑھ کے باوجود تم اس سے لطف اندوز ہو گے۔“[سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1188]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی عورتوں کی خلقت ہی میں کچھ ایسی بات ہے، لہٰذا جس فطرت پر وہ پیداکی گئیں ہیں اس سے انہیں بدلا نہیں جا سکتا۔ اس لیے ان باتوں کا لحاظ کرکے ان کے ساتھ تعلقات رکھنے چاہئیں تاکہ معاشرتی زندگی سکون اورآرام وچین کی ہو۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1188
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3650
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پسلی کی طرح ہے اگر اس کو سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ ڈالو گے۔ اور اگر اسی طرح چھوڑ دو گے، تو اس کی کجی اور ٹیڑھ پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھا سکو گے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:3650]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: عِوَجٌ: نظر آنے والی چیزوں کی کجی اور ٹیڑھ کو کہتے ہیں اور غیرمادی اشیاء میں کجی کو عِوَج کہتے ہیں۔ فوائد ومسائل: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو پسلی کے ساتھ تشبیہ دے کر، انتہائی بلیغ اور مؤثر طریقہ سے یہ بات سمجھا دی ہے کہ جس طرح پسلی کوسیدھا کرنا ممکن نہیں ہے اسی طرح عورت کو بالکل سیدھا کر دینا کہ اس کی کجی اور نقص مکمل طورپر دور ہو جائے ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے طبعی اور فطری طور پر اس کی سرشت میں کچھ درشتی اور بداخلاقی رکھی ہے اس کو گوارا کرنا چاہیے۔ اور اس کی کجی کو مکمل طور پر دور کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے وگرنہ اس کا نتیجہ ناچاقی اور طلاق نکلے گا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3650
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5184
5184. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عورت پسلی کی طرح ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ بیٹھو گے۔ اگر تم اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہو تو اس کے ٹیڑھے پن کی موجودگی میں فائدہ حاصل کرتے رہو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5184]
حدیث حاشیہ: پسلی سے پیدا ہونے کا اشارہ اس طرف ہے کہ حضرت حوا علیہا السلام حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا ہوئی تھیں پسلی اوپر ہی کی طرف سے زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے، اس طرح عورت بھی اوپر کی طرف سے یعنی زبان سے ٹیڑھی ہوتی ہے پس ان کی زبان درازی اور سخت گوئی پر صبر کرتے رہنا اسی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5184
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5184
5184. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عورت پسلی کی طرح ہے۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ بیٹھو گے۔ اگر تم اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہو تو اس کے ٹیڑھے پن کی موجودگی میں فائدہ حاصل کرتے رہو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5184]
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے: ”عورت آپ کے مزاج کے مطابق بالکل سیدھی نہیں ہوگی، اس لیے اس میں ٹیڑھ کے ہوتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھاتے رہو۔ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو ٹوٹ جائے گی اور اس کا ٹوٹ جانا اسے طلاق مل جانا ہے۔ “(صحیح مسلم، الرضاع، حدیث: 3643 (715) ایک دوسری روایت میں ہے: ”پسلی کا ٹیڑھا حصہ اوپر کی طرف ہوتا ہے۔ “(صحیح مسلم، الرضاع، حدیث: 3644 (715)(2) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ عورت کا ٹیڑھا پن بھی اوپر کی طرف، یعنی زبان کی جانب ہے، اس لیے عورت کی زبان درازی اور سخت گوئی پر صبر کرتے ہوئے زندگی کے دن بسر کیے جائیں۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورت ذات سے نرمی اور رواداری سے کام لینا چاہیے۔ نتیجے میں گھر اجڑ جاتے ہیں۔ والله اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5184