الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
3.01. مخلوقات کی تقدیر
حدیث نمبر: 80
‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجز والكيس» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر چیز حتیٰ کہ عجزو دانائی، تقدیر کے مطابق ہے۔  اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 80]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (18 / 2655)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم كل شيء بقدر حتى العجز والكيس، او الكيس والعجز
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمكل شيء بقدر حتى العجز والكيس
   مشكوة المصابيحكل شيء بقدر حتى العجز والكيس

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 80 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 80  
تخریج:
[صحيح مسلم 6751]

فقہ الحدیث:
➊ عقیدہ تقدیر برحق ہے۔
➋ ہر چیز اپنے وجود سے پہلے اپنے خالق اللہ تعالیٰ کے علم و مشیت میں ہے۔
➌ ہر مخلوق کو وہی چیز حاصل ہوتی ہے جو اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے۔
➍ یہ صحیح حدیث موطا الامام مالک روایۃ یحییٰ [899/2 ح 1728]، روایتہ عبدالرحمٰن بن القاسم بتحقیقی [187] میں بھی موجود ہے اور امام مالک کی سند سے امام مسلم نے اپنی کتاب صحیح مسلم میں روایت کی ہے۔
➎ موطأ امام مالک اور صحیح مسلم میں اس حدیث کے ساتھ یہ اضافہ بھی ہے کہ طاؤس الیمانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر چیز تقدیر سے ہے۔
➏ عاجزی سے مراد دنیاوی عاجزی یا بقول بعض: نافرمانی ہے اور دانائی سے مراد دنیاوی دانائی یا اللہ ورسول کی اطاعت ہے۔ «والله اعلم»
➐ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
«العجز والكيس بقدر» عاجزی اور دانائی تقدیر سے ہے۔ [كتاب القدر للامام جعفر بن محمد الفريابي: 304 وسنده صحيح]
➑ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ تقدیر کے منکر کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہئیے اور نہ اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیئے۔ دیکھئے: [کتاب السنة للخلال: 948 وسندہ صحیح]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 80   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 5  
´تقدیر کا بیان`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل شيء بقدر حتى العجز والكيس . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شے تقدیر سے ہے حتیٰ کہ عاجزی اور عقل مندی بھی تقدیر سے ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 5]
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2655، من حديث ما لك به ● و من رواية يحيى بن يحيي وجاء فى الأصل: عمر بن مسلم]
تفقہ:
➊ تقدیر برحق ہے۔
➋ ہر چیز اپنے وجود سے پہلے اپنے خالق اللہ تعالی کے علم و مشیت میں ہے۔
➌ ہر مخلوق کو وہی چیز حاصل ہوتی ہے جو اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے۔
➍ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی بھی تقدیر کا منکر نہیں تھا۔
➎ عاجزی سے مراد دنیاوی عاجز ی یا بقول بعض: نافرمانی ہے اور دانائی سے مراد دنیاوی دانائی یا اللہ و رسول کی اطاعت ہے۔ واللہ أعلم۔
➏ سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «العجز والكيس بقدر» عاجزی اور دانائی تقدیر سے ہے۔ [كتاب القدر امام جعفر بن حمد الفريابي:304 سنده صحيح]
➐ امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ تقدیر کے منکر کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہئے اور نہ اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہئے۔ دیکھئے [كتاب السنة للخلال: 948 وسنده صحيح]
➑ مولانامحمد یحییٰ گوندلوی حفظہ الله فرماتے ہیں:
تقدیر پر ایمان لانا فرض عین ہے، اس کا منکر بدعتی بلکہ بعض صورتوں میں دائرہ اسلام سے بھی خارج ہو جاتا ہے کیونکہ شریعت نے تقدیر پر ایمان کو فرض قرار دیا ہے۔ تو اس کے انکار کا مطلب شریعت کے اس پہلو کا انکار ہے۔
معنی قدر:
تقدیرکا معنی کسی چیز کی حد بندی ہے، شرعی اصطلاح میں اس کا یہ معنی ہے کہ اللہ تعالی نے ہر چیز کو اس کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے ہی ام الکتاب لوح محفوظ میں لکھ دیا تھا۔ اس کا علم چیز کے وجود میں آنے سے پہلے کا ہے، کوئی چیز بھی اپنے وجود میں آنے سے پہلے اور بعد اس کے علم سے باہر نہیں، اس نے ہی پوری کائنات میں ہر ایک امر کو اس کے حدود و اصول میں وضع کیا ہے، کوئی ایسا نہیں جس کو اللہ تعالی نے اس کے خالق اور پیدائش سے پہلے ضبط اور لکھ دیا ہو۔ [عقيده اهلحديث ص323]
➒ مسلۂ تقدیر مفصیل تحقیق کے لئے دیکھئے شرح حدیث جبریل [ص 15، 96]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 187   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6751  
طاؤس رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے اصحاب کو ملا، سب یہی کہتے تھے ہر چیز تقدیر سے ہے اور میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر چیز تقدیر سے وابستہ ہے حتی کہ عجزو بے بسی (ناقابل و ناکارہ ہونا)اور مہارت و ہوشیاری بھی دانشمندی و ہوشیاری اور بے بسی و کمزوری بھی۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6751]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی کی صفات قابلیت و ناقابلیت،
صلاحیت و عدم صلاحیت اور دانشمندی و ہوشیاری (اور بے وقوفی و کاہلی وغیرہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہیں الغرض دنیا میں جو کوئی جیسا)
اور جس حالت میں ہے،
وہ اللہ کی قدر سے وابستہ ہے،
ہر چیز کا اللہ کو ازل سے علم ہے اور اس کے مطابق طے ہو چکا ہے اور اس کے مطابق ہو رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6751