مروان اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ ہوازن کے لوگ مسلمان ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ وعظ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، انہوں نے آپ سے مطالبہ کیا کہ ان کے اموال اور ان کے قیدی لوٹا دیے جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں میں سے ایک چیز اختیار کر لو، خواہ قیدی، خواہ مال۔ “ انہوں نے عرض کیا، ہم اپنے قیدی لینا چاہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے پھر اللہ کی شایان شان اس کی ثنا بیان کی، پھر فرمایا: ”امابعد! تمہارے بھائی مسلمان ہو کر آئے ہیں، میری رائے تو یہی ہے کہ ان کے قیدی انہیں لوٹا دیے جائیں، تم میں سے جو کوئی شخص بخوشی بے لوث ایسے کرنا چاہتا ہے تو وہ کرے اور اگر تم میں سے کوئی اپنا حصہ لینا پسند کرتا ہو تو وہ انتظار کرے حتی کہ اللہ ہمیں جو سب سے پہلے مال فے عطا فرمائے تو ہم اسے وہی چیز عطا کر دیں گے، لہذا اب وہ ایسا کر لے (کہ قیدی واپس کر دے)۔ “ لوگوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم نے یہ کام خوشی سے کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نہیں جانتے کہ تم میں سے کس نے اجازت دی اور کس نے اجازت نہیں دی، تم لوٹ جاؤ حتی کہ تمہارے رؤساء تمہارا معاملہ ہمارے سامنے پیش کریں۔ “ لوگ لوٹ گئے، ان کے رؤساء نے ان سے بات چیت کی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ آئے اور انہوں نے آپ کو بتایا کہ وہ راضی ہیں اور انہوں نے اجازت دی ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3968]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2307)»