سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب آپ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو ہاں اس قدر روتے کہ آپ کی داڑھی تر ہو جاتی، آپ سے پوچھا گیا، آپ جنت اور جہنم کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں روتے مگر قبر کا ذکر کر کے روتے ہو؟ تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک قبر منازل آخرت میں سے پہلی منزل ہے، پس اگر اس سے بچ گیا تو اس کے بعد جو منازل ہیں وہ اس سے آسان تر ہیں، اور اگر اس سے نجات نہ ہوئی تو اس کے بعد جو منازل ہیں وہ اس سے زیادہ سخت ہیں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے قبر سے زیادہ سخت اور برا منظر کبھی نہیں دیکھا۔ “ اس حدیث کو ترمذی، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو غریب کہا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 132]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2308 وقال: حسن غريب .) و ابن ماجه (4267) [وصححه الحاکم والذهبي في تلخيص المستدرک (1/ 371، 4/ 330. 331) ] »
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 132
تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند حسن ہے۔ اسے ترمذی نے حسن غریب اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ [تلخیص المستدرک 1؍371] ◄ اس حدیث کی سند میں ابوسعید ہاننی البربری (مولیٰ عثمان رضی اللہ عنہ) صدوق راوی ہیں۔ [تقریب التہذیب: 7266] ◄ دوسرے راوی عبداللہ بن بحیر بن ریسان ابووائل القاص الصنعانی جمہور محدثین کے نزیدیک موثق ہیں، لہٰذا حسن الحدیث ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [تهذيب الكمال 33/10] وغیرہ اور باقی سند صحیح ہے۔
فقہ الحدیث: ➊ آخرت کی یاد کے لئے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے۔ ➋ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔ ➌ موت کو یاد کر کے اللہ کے خوف سے رونا خلفائے راشدین کی سنت ہے۔ ➍ تکبر سے ہمیشہ دور رہ کر ساری زندگی عاجزی کے ساتھ گزارنی چاہئیے۔ ➎ اہل ایمان کا دل ہر وقت خوف اور امید کے درمیان رہتا ہے۔ ➏ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی عذابِ قبر کو ثابت سمجھتے تھے اور اس سے مراد یہی زمینی قبر ہے۔