1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
2. باب بر الأم
2. ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنا
حدیث نمبر: 4
4/4 (صحيح) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي خَطَبْتُ امْرَأَةً، فَأَبَتْ أَنْ تَنْكِحَنِي، وَخَطَبَهَا غَيْرِي، فَأَحَبَّتْ أَنْ تَنْكِحَهُ، فَغِرْتُ عَلَيْهَا فَقَتَلْتُهَا، فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: أُمُّكَ حَيَّةٌ؟ قَالَ: لَا. قَالَ: تُبْ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَتَقَرَّبْ إِلَيْهِ مَا اسْتَطَعْتَ. [قال: عطاء بن يسار:] فَذَهَبْتُ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ: لِمَ سَأَلْتَهُ عَنْ حَيَاةِ أُمِّهِ؟ فَقَالَ:"إِنِّي لَا أَعْلَمُ عَمَلًا أَقْرَبَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ بِرِّ الْوَالِدَةِ".
سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے ایک عورت کو نکاح کا پیغام دیا، اس نے مجھ سے شادی سے انکار کر دیا اور ایک دوسرے آدمی نے نکاح کا پیغام دیا عورت نے اس سے نکاح کرنا پسند کر لیا۔ مجھے بڑی غیرت آئی اور میں نے اس عورت کو قتل کر دیا۔ کیا میرے لیے کوئی توبہ ہے؟ پوچھا: کیا تیری ماں زندہ ہے؟ اس شخص نے کہا: نہیں، فرمایا: اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو اور جتنی تم طاقت رکھو اس کا قرب حاصل کرو، عطاء بن یسار کہتے ہیں: میں گیا اور سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: آپ نے اس سے یہ کیوں پوچھا تھا کہ اس کی ماں زندہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نہیں جانتا کہ ماں کے ساتھ نیک سلوک سے زیادہ اللہ کے قریب کوئی دوسرا عمل ہو سکتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 4]
تخریج الحدیث: (صحيح)