395/510 عن أبي سعيد الخدري: أنه دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو موعوك، عليه قطيفة، فوضع يده عليه، فوجد حرارتها فوق القطيفة. فقال أبو سعيد: ما أشد حماك يا رسول الله! قال:"إنا كذلك، يشتد علينا البلاء، ويضاعف لنا الأجر". فقال: يا رسول الله! أي الناس أشد بلاء؟. قال:"الأنبياء ثم الصالحون، وقد كان أحدهم يبتلى بالفقر، حتى ما يجد إلا العباءة(1) يجوبُها فيلبسها، ويبتلى بالقمل حتى يقتله، ولأحدهم كان أشد فرحاً بالبلاء، من أحدكم بالعطاء".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت آپ کو شدید بخار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک چادر تھی، انہوں نے چادر کے اوپر اپنا ہاتھ رکھا تو چادر کے اوپر سے بخار کی تپش محسوس کی تو ابوسعید نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا بخار کتنا تیز ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس طرح ہم پر آزمائش بہت سخت ہوتی ہے اسی طرح ہمارے لیے اجر بھی دہرا ہوتا ہے۔“ اس پر (ابوسعید نے) کہا: یا رسول اللہ! کون لوگ سب سے زیادہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء پھر صالحین۔ اور ان میں سے ایک آدمی کو فقر سے آزمایا جاتا یہاں تک کہ اس کے پاس ایک لمبے چوغے کے سوا کچھ نہ ہوتا جس کو وہ گریبان سے کاٹ کر پہن لیتا، اور جوؤں میں مبتلا کر دیا جاتا یہاں تک کہ وہ (جوئیں) اسے مار ڈالتیں اور یہ لوگ آزمائش سے اتنے مسرور ہوتے تھے جتنا کہ تم میں سے کوئی عطیہ سے بھی نہیں ہو تا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 395]