1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم : احادیث 250 سے 499
204.  باب هل يكون قول المريض "إني وجع " شكاية؟
حدیث نمبر: 394
394/509 عن هشام، عن أبيه قال: دخلت أنا وعبد الله بن الزبيرعلى أسماء- قبل قتل عبد الله بعشر ليال- وأسماء وجعة. فقال لها عبد الله: كيف تجدينك؟ قالت: وجعة. قال: إني في الموت. فقالت: لعلك تشتهي موتي، فلذلك تتمناه؟ فلا تفعل، فوالله ما أشتهي أن أموت حتى يأتي على أحد طرفيك، أو تُقتل فأحتسبك، وإما أن تظفر فتقر عيني، فإياك أن تعرض عليك خطة، فلا توافقك، فتقبلها كراهية الموت.وإنما عنى ابن الزبير ليقتل فيحزنها ذلك.
ہشام اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں اور عبداللہ بن زبیر، عبداللہ (بن زبیر) کے قتل سے دس دن پہلے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بیمار تھیں۔ عبداللہ نے ان سے کہا: کیسی طبیعت ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے تکلیف ہے، عبداللہ نے کہا: مجھے موت درپیش ہے (میری موت یقینی ہے)، اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: شاید آپ چاہتے ہیں کہ میں مر جاؤں اس لیے آپ اس کی تمنا کرتے ہیں، ایسا نہ کرو، اللہ کی قسم! میں موت نہیں چاہتی، جب تک آپ کا ایک فیصلہ نہ ہو جائے، یا آپ قتل کر دیے جائیں میں اس پر صبر کروں یا آپ فتح مند ہو جائیں اور میری آنکھیں ٹھنڈی ہوں، خبردار کسی بھی تجویز پر جس سے آپ کو اتفاق نہ ہو موت کے ڈر سے راضی نہ ہو جانا، عبداللہ کے دل میں یہ تھا کہ وہ قتل ہو جائیں گے تو اسماء رضی اللہ عنہا (ان کی والدہ کو) صدمہ نہ اٹھانا پڑے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 394]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)