396/511 عن جابر بن عبد الله قال: مرضت مرضاً، فأتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني، وأبو بكر - وهما ماشيان- فوجداني أغمي علي، فتوضاً النبي صلى الله عليه وسلم ثم صب ماء وضوءه علي، فأفقت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم. فقلت: يا رسول الله! كيف أصنع في مالي؟ [كيف] أقضي في مالي؟ فلم يجبني بشيءٍ، حتى نزلت آية الميراث.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں (ایک مرتبہ) بیمار پڑا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے پیدل تشریف لائے۔ انہوں نے مجھے اس حال میں پایا کہ مجھ پر غشی طاری تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر بہایا تو مجھے ہوش آ گیا، میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں، میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ کروں؟ میں اپنے مال کا کیسے فیصلہ کروں، آپ نے مجھے کوئی جواب نہیں دیا یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 396]